Pages

جمعرات، 17 اگست، 2017

آغا شورش کاشمیری مرحوم کی کتاب "فنِ خطابت" سے انتخاب

آغا شورش کاشمیری مرحوم کی کتاب "فنِ خطابت" سے چند سطور پیش خدمت ہیں۔
اردو الفاظ کا درست استعمال۔جانوروں کے بچے کو ہم بچہ ہی کہتے ہیں مثلا بکری کا بچہ، اُلّو کا بچہ، بلی کا بچہ  لیکن اردو میں ان  کے لیے جُدا جُدا لفظ ہیں۔ مثلاً بکری کا بچہ میمنا؛ بھیڑ کا بچہ برّہ، ہاتھی کا بچہ پٹھا، اُلّو کا بچہ پٹھا، بلی کا بچہ بلونگڑا، بچھیرا گھوڑی کا بچہ، کٹڑا بھینس کا بچہ، چوزا مرغی کا بچہ، ہرنوٹا ہرن کا بچہ، سنپولا سانپ کا بچہ،گھٹیا سور کا بچہ۔
 اسی طرح بعض جانداروں اور غیر جانداروں کی بھیڑ کے لئے خاص الفاظ مقرر ہیں جو اسم جمع کی حیثیت رکھتے ہیں؛ مثلاً طلباء کی جماعت، پرندوں کا غول، بھیڑوں کا گلہ، بکریوں کا ریوڑ، گؤوں کا چونا، مکھیوں کا جھلڑ، تاروں کا جھرمٹ یا جھومڑ، آدمیوں کی بھیڑ، جہازوں کا بیڑا، ہاتھیوں کی ڈار، کبوتروں کی ٹکڑی، بانسوں کا جنگل، درختوں کا جھنڈ، اناروں کا کنج، بدمعاشوں کی ٹولی، سواروں کا دستہ، انگور کا گچھا، کیلوں کی گہل، ریشم کا لچھا، مزدوروں کا جتھا، فوج کا پڑّا، روٹیوں کی ٹھپی، لکڑیوں کا گٹھا، کاغذوں کی گڈی، خطوں کا طومار، بالوں کا گچھا، پانوں کی ڈھولی، کلابتوں کی کنجی۔
اردو کی عظمت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ ہر جانور کی صوت  کے لئے علیحدہ لفظ ہے۔ مثلاً شیر دھاڑتا ہے، ہاتھی چنگھاڑتا ہے، گھوڑا ہنہناتا ہے، گدھا ہیچوں ہیچوں کرتا ہے، کتا بھونکتا ہے، بلّی میاؤں کرتی ہے، گائے رانبھتی ہے، سانڈ ڈکارتا ہے، بکری ممیاتی ہے، کوئل کوکتی ہے، چڑیا چوں چوں کرتی ہے، کوا کائیں کائیں کرتا ہے، کبوتر غٹر غوں کرتا ہے، مکھی بھنبھناتی ہے، مرغی ککڑاتی ہے، اُلّو ہُوکتا ہے، مور چنگھارتا ہے، طوطا رٹ لگاتا ہے، مرغا ککڑوں کوں ککڑوں کوں کرتا ہے، پرندے چہچہاتے ہیں، اونٹ بِلبِلاتا ہے، سانپ پھنکارتا ہے، گلہری چٹ چٹاتی ہے، مینڈک ٹرّاتا ہے، جھینگر جھنگارتا ہے، بندر گھگھیاتا ہے۔
کئی چیزوں کی آوازوں کے لئے مختلف الفاظ ہیں مثلاً بادل کی گرج، بجلی کی کڑک، ہوا کی سنسناہٹ، توپ کی دنا دن، صراحی کی گٹ گٹ، گھوڑے کی ٹاپ، روپیوں کی کھنک، ریل کی گھڑ گھڑ، گوّیوں کی تا تا ری ری، طبلے کی تھاپ، طنبورے کی آس، گھڑی کی ٹک ٹک، چھکڑے کی چوں اور چکّی کی گُھمر۔
ان اشیاء  کی خصوصیت کے لئے ان الفاظ پر غور کیجئے۔ موتی کی آب، کندن کی دمک، ہیرے کی ڈلک، چاندنی کی چمک، گھنگرو کی جُھن جُھن، دھوپ کا تڑاکا، بُو کی بھبک، عطر کی لپٹ، پھول کی مہک۔
مسکن کے متعلق مختلف الفاظ جیسے بارات کا محل، بیگموں کا حرم، رانیوں کا رنواس، پولیس کی بارک، رشی کا آشرم، صوفی کا حجرہ، فقیر کا تکیہ یا کٹیا، بھلے مانس کا گھر، غریب کا جھونپڑا، بِھڑوں کا چھتا، لومڑی کی بِھٹ، پرندوں کا گھونسلہ، چوہے کا بِل، سانپ کی بانبی، فوج کی چھاؤنی، مویشی کا کھڑک، گھوڑے کا تھان
۔
آغا شورش کاشمیری مرحوم 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔