Pages

بدھ، 1 دسمبر، 2021

قواعد اردو-28۔ نحو

تیسرا حصہ

  نحو

قواعد کا وہ علم جس  میں کلام، جملوں اور عبارتوں سے بحث کی جاتی ہے۔
نحو جملے میں الفاظ کی درست ترتیب اور اُنکے ربط باہمی کا علم ہے۔   
نحو میں اجزائے کلام کو ترکیب دینے اور انہیں  الگ الگ کرنے کا طریقہ بتایا جاتا ہے۔
نحو میں  اجزائے کلام کی کیفیت، جنس اور تعداد  و زمانہ میں جو تغیرات وقوع ہوتے ہیں ، ان پر بحث کی جاتی ہے۔
نحو قواعد کا وہ علم ہے جس کے ذریعے اسم ،فعل اور حرف میں تبدیلی واقع ہونے یانہ ہو نے اور اس میں تبدیلی کی نوعیت کا علم حاصل ہو،نیز کلمات کو آپس میں ملانے کا طریقہ بھی معلوم ہو۔
نحو  کا موضوع کلام ہے، نحو کے علم سے ہم زبان کو درست  بولنے اور لکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
نحو کی 2 قسمیں ہیں: 1 ۔ نحو تفصیلی                    2۔ نحو ترکیبی
نحو تفصیلی:
بابائے اردو مولوی عبدالحق صاحب کے مطابق معنی و مفہوم کے لحاظ سے اجزائے کلام میں مختلف تغیرات اور کیفیات(بلحاظ جنس، تعداد، زمانہ اور حالت الگ الگ کرنے )کا  علم نحو تفصیلی کہلاتا ہے۔ تفصیل کا مطلب الگ الگ کرنا ہے۔
نحو ترکیبی: جملوں کی ترکیب یا ساخت کا علم نحو ترکیبی کہلاتا ہے۔ ترکیب کے معنی  دو یا دو سے زائد چیزوں کو آپس میں ملانا ہے۔

کلام/ مرکب:
دو یا دو سے زیادہ  با معنی الفاظ کا مجموعہ  کلام/مرکب کہلاتا ہے۔  مثلاً  پاکستان اسلامی ملک ہے۔ علی میرا بھائی ہے۔ہم لاہور میں رہتے ہیں۔ جانور چارہ کھاتے ہیں۔  میری گڑیا۔ تیز گھوڑا۔نیک آدمی۔ خوبصورت مکان۔
 
کلام کی اقسام

کلام  کی درج ذیل 2 اقسام ہیں؛
1۔ کلام تام:  الفاظ کا ایسا مجموعہ ہے جسے پڑھ /سن کر پورا مطلب سمجھ آ جائے۔  اسے جملہ  یا مرکب تام بھی کہتے ہیں۔ جیسے وہ سبق یاد کرتا ہے۔ ہم روز کھانا کھاتے ہیں۔
2۔ کلام ناقص:  وہ مجموعہ الفاظ ہے جسے پڑھ/سن کر پورا مطلب سمجھ نہ آئے۔  اسے مرکب بھی کہتے ہیں۔جیسے  دس لڑکے۔ بیمار آدمی۔  آخری چٹان۔خوبصورت تصویر۔


ترکیب یا صورت کے لحاظ سے جملے   کی اقسام:
ترکیب کے لحاظ سے جملے کی دو اقسام ہیں؛
           1۔ مفرد جملے                    2۔ مرکب جملے
مفرَد جملہ: ایسا جملہ جس میں صرف ایک فعل پایا جائے۔  ایسے جملے میں صرف ایک مُسند اور ایک مُسند الیہ ہوتا ہے۔جیسے  :اسلم نے پانی پیا۔ سلمہ اسکول جاتی ہے۔ تم کب آئے؟
مرکب جملہ:  جب دو یا دو سے زائد جملے مل کر ایک (مفردجملےکا)مفہوم ادا کرتے ہیں، تو اسے مرکب جملہ کہتے ہیں، اس میں ایک سے زیادہ فعل پائے جا سکتے ہیں۔ جیسے :  مجھے اطلاع ملتی تو میں ضرور آتا۔ تم محنت کرو گے تو کامیاب ہو گے۔ 

مرکب جملے کی اقسام
مرکب جملے کی 2 اقسام درج ذیل ہیں۔
1۔ مرکب مطلق: ایسا مرکب جملہ جس میں ہر مفرد جملہ  جدا گانہ برابر  کی حیثیت رکھتا ہے اور دوسرے جملے کا محتاج نہیں ہوتا۔ جیسے؛  علی آیا اور اسد چلا گیا۔
2۔ مرکب مُلتف: ایسے جملے جس میں  ایک جملہ مرکزی/اصلی ہوتا ہے باقی جملے  اس کےتابع ہوتے ہیں۔ جملے کا پورا مطلب کسی ایک جملے سے پورا سمجھ نہیں آتا ہے۔ جیسے؛  جو قلم گم ہو گیا تھا ، وہ مل گیا ہے۔  اس جملے میں" قلم مل گیا ہے " اصل جملہ ہے اور " جو گم ہو گیا تھا" اس کا تابع جملہ۔


کلام تام:

الفاظ کا ایسا مجموعہ ہے جسے پڑھ /سن کر پورا مطلب سمجھ آ جائے۔  اسے جملہ  یا مرکب تام بھی کہتے ہیں۔ جیسے وہ سبق یاد کرتا ہے۔ ہم روز کھانا کھاتے ہیں۔ پرندے چہچہاتے ہیں۔ سپاہی پہرہ دیتا ہے۔
کوئی بھی جملہ (مرکب تام)  دو اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے ان اجزاء کے تعلق کو ”اسناد“ کہتے ہیں۔ جملے کے  دو اجزاء یہ ہیں؛
1۔مُسند: جملے میں جس شخص یا اسم کی بابت جو کچھ کہا جائے  اسے "مسند“ کہتے ہیں۔ جیسے اسلم پڑھتا ہے۔ علی بیمار ہے۔ ان جملوں میں ”پڑھتا ہے“ اور ”بیمار ہے“ مسند ہیں۔
2۔مُسند الیہ:جملے میں جس شخص یا اسم کی بابت کچھ کہنا  ”مُسند الیہ “ کہلاتا ہے۔  جیسے اسلم پڑھتا ہے۔ علی بیمار ہے۔ ان جملوں میں”اسلم“اور”علی“ مسند الیہ ہیں۔  

جملے کی اقسام

جملے کی اقسام درج ذیل ہیں؛

1۔ جملہ انشائیہ      2۔ جملہ خبریہ       3۔ جملہ اسمیہ       4۔ جملہ   فعلیہ
1۔ جملہ انشائیہ:جس جملے میں کوئی امر، نہی ، ندا، استفہام، شرط، تعجب، انبساط ، افسوس یا مخالفت پائی جائے ۔ جیسے کتاب نکالو!   علی کہاں ہے؟ کاش و ہ جیت جاتا! خبردار ۔ ایسے مت کرو!
2۔ جملہ خبریہ: جس جملے  میں کسی بات کی خبر دی جائے اور بولنے والے کو سچا یا جھوٹا کہہ سکیں۔ جیسے ؛اس نے سبق پڑھا۔ سلمیٰ اسکول جاتی ہے۔

3۔جملہ اسمیّہ: جس جملے میں مسند اور مسند الیہ دونوں اسم ہوں اور فعل ناقص  موجود ہو ، اسے جملہ اسمیّہ کہتے ہیں۔ جیسے علی بیمار ہے۔ وہ ایک وکیل ہے۔ جملہ اسمیہ کے مسند الیہ کو ”مبتداء“ اور مُسند کو ”خبر“ کہتے ہیں۔ جملہ اسمیہ کا مسند الیہ ہمیشہ اسم ہوتا ہے۔
جملہ اسمیہ کے اجزاء: جملہ اسمیہ کے 5 بنیادی اجزاء ہیں؛
 1۔ مبتداء           جملہ اسمیہ کا مسند الیہ(اسم)  مبتداء کہلاتا ہے۔
2۔ متعلق مبتداء   اسم سے متعلق جو الفاظ استعمال ہوں وہ متعلق مبتداء کہلاتے ہیں۔
3۔ خبر               جملہ اسمیہ کے مُسند کو خبر کہتے ہیں۔
4۔ فعل ناقص      وہ الفاظ فعل جو جملے کو مکمل کرتے ہیں ۔
جیسے؛ اسلم  کئی دن سےبیمار ہے۔ اس جملے میں اسلم مبتداء،         بیمارخبر ،  ہے فعل ناقص  اور "کئی دن سے" متعلق خبرہے۔
متعلقِ خبر:      اگر جملے میں جار اور مجرور آئے تو وہ مل کر ”متعلقِ خبر“ کہلاتا ہے۔

4۔ جملہ فعلیہ:جس  جملے میں کسی کام کا کرنا ، ہونا یا سہنا پایا جائے ۔ اس جملے میں مُسند الیہ تو اسم ہو مگر مُسند فعل ہو، وہ جملہ فعلیہ کہلاتا ہے۔ اس جملے میں فاعل، مفعول اور فعل لازم یا متعدی م موجود ہوتے ہیں۔ جیسے اسلم پڑھتا ہے۔ وہ کھانا کھاتا ہے۔ ان جملوں کے مسند الیہ کو ”فاعل“  اور مسند  کو ”فعل“ کہا جاتا ہے۔ باقی اجزا متعلق (فعل ، فاعل اور مفعول )کہلاتے ہیں۔

جملہ فعلیہ کے اجزاء:        
جملہ فعلیہ کے 6 اجزاء  درج ذیل  ہیں؛
 1۔ فاعل                  2۔  متعلق فاعل                                 3۔ مفعول          4۔ متعلق مفعول               5۔ فعل                6۔ متعلق فعل
اگر جملہ فعلیہ میں جار و مجرور آئے تو یہ مل کر "متعلقِ فعل “ کہلاتا ہے۔  اس جملے میں فعل عموماً فعل تام ہوتا ہے،۔ جیسے ؛ علی نے قلم سے خط لکھا۔  اگر فعل لازم ہو تو مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جیسے؛ وہ مسکرایا۔ وہ دوڑتا ہے۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔