Pages

منگل، 24 دسمبر، 2019

قواعد اردو-22

قارئین کرام آداب! آج ہم  حروف عطف کے بارے میں مزید کچھ معلومات پڑھیں گے۔ حروف عطف کی تعریف ہم اردو قواعد-17 میں پڑھ چکے ہیں۔ 

عطف کا لفظی معنی ہے؛ پھیرنا، موڑنا، گھمانا۔

"عطف " کیا ہے؟
اردو قواعد "عطف" کے مخصوص اصطلاحی معنی ہیں جس کے مطابق  "و"    اور  "اور“ وغیرہ کے ذریعے ایک کلمے یا جملے کو دوسرے کے ساتھ ملانا یا ایک حکم میں شامل کرنا عطف کہلاتا ہے۔ جیسے  مجھے کاغذ اور قلم لا دو۔ اس نے  اپنے روز و شب کی روداد بیان کی۔ مرد و زن سب قانون کی نظر میں برابر ہیں۔

جس پر عطف کیا جاتا ہے اس معطوف علیہ کہتے ہیں، جس کا عطف کرتے ہیں وہ معطوف کہلاتا ہے، معطوف حرف عطف کے بعد آتا ہے اور معطوف علیہ پہلے۔"

حروف ِعطف
یہ حروف دو اسموں یا جملوں کو ملانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً کھانا کھا کر مجھے خط سنا دو۔ کتاب اور اخبار لے آؤ۔  ان جملوں میں"کر" اور "اور" حروف عطف ہیں۔ اور۔ و۔ نیز۔ بھی۔ کر۔ پھر حروف عطف ہیں.
عطفیہ
دو کلموں یا جملوں کو ملانے والا حرف عطفیہ/حرف عطف کہلاتا ہے۔ جیسے  مجھے کاغذ اور قلم لا دو۔  اس جملے میں "اور"  عطفیہ/حرف عطف ہے۔
معطوف
وہ کلمہ جو حرف عطف کے بعد واقع ہو۔ جیسے  مجھے کاغذ اور قلم لا دو۔   اس جملے میں "قلم" معطوف ہے۔
معطوف الیہ/علیہ
وہ کلمہ یا کلام جو حرف عطف سے پہلے واقع ہو اور جس پر عطف کیا جائے۔  جیسے  مجھے کاغذ اور قلم لا دو۔   اس جملے میں "کاغذ" معطوف الیہ/علیہ ہے۔
معطوفہ
 وہ جملہ جس میں حرف عطف پایا جائے۔ جیسے  مجھے کاغذ اور قلم لا دو۔ 
ماضی معطوفہ
وہ ماضی جس میں ایک فعل کے بعد دوسرے فعل کا ہونا ظاہر ہو، جیسے  وہ کتاب پڑھ کر سو رہا۔  علی دکان بند کر کے گھر چلا گیا۔
حالیہ معطوفہ

فعل کی وہ صورت جو اپنے وقوع کے بعد دوسرے فعل کے وقوع پر دلالت کرے اردو میں فعل اول کے بعد علامت "کر" یا" کے" لگا کر دوسرے فعل سے سلسلہ قائم کر دیتے ہیں پہلا معطوف علیہ کہلاتا ہے دوسرا معطوف اور "کر" یا "کے" حرف عطف۔ جیسے  اسے ساری کہانی سنا کر وہ رو دیے۔

مرکب عطفی

وہ مرکب کلام جو معطوف اور معطوف الیہ سے مل کر بنے۔

مرکب عطف بیان/ عطف بیان

جب دو اسم کلام میں اس طرح بولے جائیں کہ دوسرا اسم پہلے کی مزید وضاحت/توضیح کرتا ہو تو اسے عطف بیان کہتے ہیں۔

یا

 وہ مرکب ترکیب جو بیان اور مبین سے مل کر بنے۔  اس میں ایک اسم دوسرے خاص اسم کی وضاحت کرتاہے اور یہ دوسرا اسم پہلےکی نسبت زیادہ مشہور ہوتا ہے۔ پہلے اسم کو مبین اور دوسرے کو بیان کہتے ہیں۔ دوسرا اسم عام طور پر عُرف، لقب یا تخلص ہوتا ہے جیسے مرزا اسداللہ خان غالؔب۔ الطاف حسین حاؔلی۔   






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔