جمعہ، 8 دسمبر، 2017

قواعد اردو-18

2 comments
روزمرّہ
کسی زبان کا کلام جو اہلِ زبان کے اسلوبِ بیان، طریق اظہار اور گفتگو کے مطابق ہو روزمرّہ کہلاتا ہے۔ دو یا دو سے زیادہ الفاظ کے مرکبات جو اپنے حقیقی معنوں میں اہل زبان کے طریقے پر استعمال ہوں روزمرّہ کہلاتے ہیں۔ جیسے ”دوچار“ اور ”انیس بیس“ اہل زبان بولتے ہیں اس لیے یہ روزمرّہ کہلاتے ہیں۔ اس کے بر عکس اگر ”دو پانچ“ یا ”اٹھارہ بیس“ بولا جائے تو یہ روزمرّہ نہیں کہلائے گا۔ روزمرّہ کے استعمال سے کلام فصیح ہو جاتا ہے۔ اس مثال کو لیجئیے؛ ”بشیر و سلیم کو بیس روپے نقد اور علی اور سلمان کو چار کتابیں انعام میں ملیں۔“ یہ جملہ روزمرہ  کے خلاف ہے۔ اہلِ زبان اس جملے کو یوں بولتے ہیں؛  ”بشیر اور سلیم کو بیس بیس روپے نقد اور علی اور سلمان کو چار چار کتابیں انعام میں ملیں۔“  اسی طرح ”میں روز اسکول جاتا ہوں“ روزمرّہ ہے  لیکن ”میں دن اسکول جاتا ہوں“ روزمرّہ نہیں  بلکہ مہمل ہے۔ اگرچہ دن اور روز مترادف ہیں۔

محاورہ
الفاظ کا ایسا مجموعہ جس سے لغوی معنی کی بجائے ایک قرار یافتہ(مجازی) معنی نکلتے ہوں، محاورہ کہلاتا ہے۔  محاورے میں عموماً علامت مصدر ’’ نا‘‘ لگتی ہے جیسے اپنے منہ میاں مٹھو بننا، آب آب ہونا، سبز باغ دکھانا ۔ہاتھ بٹانا۔ ہاتھ مانگنا۔ گُل کھلانا۔طومار باندھنا۔
محاورے میں تذکیر و تانیت واحد و جمع اور ماضی و حال و مستقبل کے اعتبار سے حسب ضرورت اور حسب موقع صیغہ میں تبدیلی کی جاتی ہے  نیزجملے میں محاورے کی علامت مصدر ’’ نا‘‘  اسی فعل کے مطابق بدل جاتی ہے جو اس جملے میں استعمال ہو رہا ہو۔  جیسے پانی پانی ہونا  سے پانی پانی ہو گیا، پانی پانی ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے منہ میاں مٹھو بن رہا تھا۔ وغیرہ
(محاورےسے ہمیشہ حقیقی معنی کی بجائے مجازی معنی مراد ہوتا ہے، اہل زبان تو اپنے محاورات کے مجازی معنی خوب سمجھتے ہیں، مگر غیر زبان والے کو ان کا معنی سمجھنا دشوار ہوتا ہے)
ضرب الامثال/کہاوت
ماضی کے واقعات و حالات سے اخذ کردہ وہ جملے جو خاص معنی و مطلب رکھتے ہیں اور ان چند الفاظ سے پورا واقعہ یا قصہ سمجھ میں آ جاتا ہے،  ضرب الامثال(کہاوت) کہلاتی ہیں۔ اس کے الفاظ اپنے حقیقی معنوں میں استعمال نہیں ہوتے ۔ ضرب المثل ہمیشہ جوں کی توں استعمال کی جاتی ہے۔اس میں کسی قسم کی لفظی تبدیلی نہیں کی جاسکتی-  مثلاً’’ کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ اب ہم اسے ”کھسیانا بلّا کھمبا نوچے “نہیں کر سکتے۔مثل یا کہاوت عبارت میں اپنی الگ شناخت  برقرار   رکھتی ہے۔    مثلاً ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔ ڈھاک کے تین پات۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ ایک پنتھ دو کاج۔  ٹیڑھی کھیر، چور کی ڈاڑھی میں تنکا۔ جیسا دیس ویسا بھیس۔وغیرہ
کہاوت اہل زبان سمجھ سکتے ہیں، غیر زبان کے لیے کہاوت کا سمجھنا دشوار ہوتا ہے۔


2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

بلاگ

موضوعات

اردو (29) urdu (25) قواعد (23) urdu grammar (21) grammar (13) صرف (13) صرف و نحو (9) اسم (8) فاعل (5) مفعول (5) حرف (4) فعل (4) کلام (4) گرامر (4) استفہام (3) اصطلاحاتِ زبان (3) لازم (3) مرکب (3) اسم ذات (2) اسم ذات، اجزائے کلام (2) اسم صفت (2) اسم ضمیر (2) اشارہ (2) تانیث (2) تخلص (2) تذکیر (2) تلفظ (2) تمیز (2) جمع (2) جملہ (2) حرف صحیح (2) حرف علت (2) حرکت (2) ذاتی (2) صفت (2) صوت (2) عددی (2) عطف (2) علامات (2) علامت (2) علم (2) غیر معین (2) فعل ناقص (2) مؤنث (2) متعدی (2) مجہول (2) مذکر (2) معروف (2) معین (2) مفعولی (2) موصول (2) نحو (2) نکرہ (2) کلمہ (2) کیفیت (2) Consonant (1) Vowel (1) آراء (1) آغا شورش کاشمیری (1) آلہ (1) آواز (1) اجزاء (1) ادغام (1) استخباری (1) استغراقی (1) استفہامیہ (1) اسم جامد (1) اسم عدد (1) اسم مشتق (1) اسم مصدر (1) اسم مفعول (1) اسمیہ (1) اشباع (1) اصطلاحی (1) اضافی (1) اعداد (1) اعراب (1) اقتباس (1) اقراری (1) الخ (1) الفاظ (1) امالہ (1) امدادی (1) امر (1) انشائیہ (1) انکاری (1) ایجاب (1) بیان (1) بیش (1) تاسف (1) تام (1) تثنیہ (1) تخصیص (1) ترتیبی (1) ترک (1) تشبیہ (1) تشدید (1) تصغیر (1) تعجب (1) تعداد (1) تفضیل بعض (1) تفضیل نفسی (1) تفضیل کل (1) تمنائی (1) تنوین (1) تنکیری (1) توصیفی (1) تکبیر (1) جار (1) جزم (1) جمع الجمع (1) جمع سالم (1) جمع مکسر (1) جنس (1) حاشیہ (1) حاصل مصدر (1) حال (1) حالیہ (1) حالیہ معطعفہ (1) حذف (1) حروف (1) حروف تہجی (1) حصر (1) خبریہ (1) خط (1) خطاب (1) درجات صفت (1) رائے (1) ربط (1) رموز اوقاف (1) روزمرہ (1) زبر (1) زیر (1) سالم (1) ساکن (1) سکتہ (1) سکون (1) شخصی (1) شرط (1) شعر (1) شمسی (1) شکیہ (1) صفت عددی (1) صفت مقداری (1) صفتی (1) صفحہ (1) صوتی (1) صوتی نظام (1) صَوتیے (1) ضرب الامثال (1) ضرب المثل (1) ضعفی (1) ضمیری (1) ظرف (1) ظرف زمان (1) ظرف مکان (1) عرف (1) عطف بیان (1) عطفیہ (1) علامت فاعل (1) علامت مفعول (1) عَلم (1) فاعل سماعی (1) فاعل قیاسی (1) فاعلی (1) فجائیہ (1) فعلیہ (1) قسم (1) قصہ (1) قمری (1) لغوی (1) لفظ (1) لقب (1) ماضی (1) متحرک (1) مترادف (1) مثبت (1) مجازی (1) مجروری (1) محاورہ (1) محذوف (1) مد (1) مذکر سالم (1) مرجع (1) مستقبل (1) مشار (1) مصدر (1) مصرع (1) مصغر (1) مصمتہ (1) مصوتہ (1) مضارع (1) مطلق (1) معاوضہ (1) معاون (1) معتدی المتعدی (1) معدولہ (1) معرفہ (1) معطوف (1) معطوف الیہ (1) معطوفہ (1) معنی (1) مفاجات (1) مفرد (1) مقداری (1) مقصورہ (1) ممدوہ (1) منفی (1) موصوف (1) موقوف (1) مونث (1) مکبر (1) مکسر (1) مہمل (1) ندا (1) ندبہ (1) نسبتی (1) نقطہ (1) نہی (1) واحد (1) وقف کامل (1) وقفہ (1) پسند (1) پیش (1) کسری (1) کمی (1) کنیت (1) کو (1) کہاوت (1) گنتی (1) ہجا (1)
محمد عامر. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *