پیر، 22 نومبر، 2021

قواعد اردو-26 علامت مفعول "کو"

0 comments

علامت مفعول "کو"
"کو" علامت مفعول ہے۔  "کو" متعدی افعال میں مفعول کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے؛ سلیم نے عادل کو قلم دیا۔ سلمان نے بچے کو پڑھایا۔ ان جملوں میں "عادل اور بچہ" مفعول ہیں اور "کو" علامت مفعول ہے۔
"کو" استعمال کرتے ہوئے درج ذیل باتوں کو دھیان میں رکھنا چاہیئے؛
1
۔ جملے میں 1 مفعول ہو اور ذی عقل (جاندار)ہو تو "کو" استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے؛ علی نے مہمان کو سلام کیا۔ فراز نے عثمان کو بلایا۔
جملے میں بے جان مفعول
کے ساتھ "کو" کا استعمال غلط ہے۔ جیسے؛ علی نے کتاب پڑھی۔ بکری پانی پیتی ہے۔ ان جملوں میں "کو" کا استعمال کیا جائے تو غلط ہو گا۔
اگر فعل مجہول میں مفعول بے جان (غیر جاندار)    ہو تو "کو" کا استعمال نہیں کیا جاتا، جیسے؛  فصل کاٹی گئی۔ عید کا چاند دیکھا گیا ہے۔
4۔ اگر فعل مجہول میں مفعول جاندار ہے تو "کو" کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے؛ قیدی کو رہا کر دیا گیا۔ مہمان کو تحفے دے کر  رخصت  کیا گیا۔
اگر جملے میں مفعول جاندار ہو مگر ذی عقل نہ ہو تو بھی " کو “ استعمال نہیں ہوتا. جیسے
:سلمان نے ہرن مارا۔ اسلم نے چڑیا    ماری۔ان جملوں  میں جو مفعول استعمال ہوئے ہیں جاندار تو ہیں مگر ان میں شعور ( عقل) نہیں ہے اس لیے "کو “ کا استعمال نہیں کیا گیا ہے.
کسی جملے میں کوئی عام شخص یا  صرف لفظ آدمی مفعول ہو تو "کو" استعمال نہیں کرتے۔ جیسے؛  علی نے ایک آدمی دیکھا۔  لیکن اگر کسی آدمی یا شخص کا نام لی جائے یا کسی تمیز یا کسی صفت کا استعمال کیا جائے تو پھر "کو" ضرور استعمال کرنا چاہئیے۔ جیسے علی نے اس شخص کو بازار میں دیکھا تھا۔ میں نے عثمان کے چچا کو سلام کیا۔
جب کسی جملے میں 1 سے زیادہ مفعول ہوں تو "کو" بے جان کے ساتھ نہیں لگایا جائے گا بلکہ جاندار کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔ جیسے؛ علی نے فقیر کو روٹی دی۔ اس جملے میں فقیر جاندار مفعول اور روٹی بے جان مفعول ہے۔
مرکب مصدرجو محاورے میں استعمال ہوتے ہیں ان کے ساتھ "کو" کا استعمال درست نہیں۔ جیسے ؛ تارے گننا، کان کھولنا، کمر باندھنا، ہاتھ پاؤں ہلانا۔ ان جملوں کو تاروں کو گننا، کمر کو باندھنا، ہاتھ پاؤں کو ہلانا کی صورت استعمال کرنا غلط ہے۔
جملے میں مصدر کے استعمال میں علامت فاعل "نے"  کی جگہ "کو" استعمال ہوتی ہے۔مثلاً عادل نے آج واپس آنا ہے، درست جملہ یہ ہے؛ عادل کو آج واپس آنا ہے۔
10۔  "کو" بعض اوقات وقت یا دن  یا گھڑی سے مراد بھی لیا جاتا ہے۔ جیسے؛ میں بدھ کو آؤں گا۔
11۔ مصدر کے ساتھ جب  "کو" آئے تو عنقریب ہونے والے کسی فعل کو ظاہر کرتاہے۔ جیسے؛ مینہ برسنے کو ہے۔ ہم وہاں جانے کو تھے۔
12۔ بعض اوقات "کو" کسی غرض یا مقصد یا  معاوضے کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے؛ ہم سیر کو جائیں گے۔ میں ان کی ملاقات کو گیا تھا۔   
یہ کتاب کتنے کو دو گے ؟

13۔ ضمیر کی فاعلی اور مفعولی حالتیں معین ہیں۔ ان میں کوئی تغیر نہیں ہوتا ، جیسے؛ میں نے اسے(اس کو) دیکھا۔  ان کے ساتھ "کو" استعمال نہیں کرنا۔

نوٹ: اگرچہ "کو" عام طور پر علامت مفعول ہے لیکن بعض اوقات "سے"،" کے"اور" پر"  بھی" کو "کی بجائے علامت مفعول کے لیے  استعمال ہوتے ہیں جیسے  میں نے احمد کے تھپڑ مارا ۔ ماں نے احمد کے کاجل لگایا ۔   محمود سے کہو ۔  میں خالد سے محبت کرتا ہوں ۔  مجھ پر خفا مت ہو ۔  اس پر رحم کرو۔     اسی طرح روزمرہ میں بعض اوقات "مجھ کو" اور "اس کو" کی جگہ" میرے "اور "اس کے" استعمال ہوتے ہیں،   جیسے: اس نے میرے ہاتھ جوڑے۔  میں نے اس کے ہاتھ جوڑے ۔ بعض اوقات علامت مفعول محذوف  ہوتی ہے ۔ جیسے   وہ صبح سویرے چل دیا۔ وہ گھر گیا۔ نوکر کھانا  کھانے گیا ہے۔


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

بلاگ

موضوعات

اردو (29) urdu (25) قواعد (23) urdu grammar (21) grammar (13) صرف (13) صرف و نحو (9) اسم (8) فاعل (5) مفعول (5) حرف (4) فعل (4) کلام (4) گرامر (4) استفہام (3) اصطلاحاتِ زبان (3) لازم (3) مرکب (3) اسم ذات (2) اسم ذات، اجزائے کلام (2) اسم صفت (2) اسم ضمیر (2) اشارہ (2) تانیث (2) تخلص (2) تذکیر (2) تلفظ (2) تمیز (2) جمع (2) جملہ (2) حرف صحیح (2) حرف علت (2) حرکت (2) ذاتی (2) صفت (2) صوت (2) عددی (2) عطف (2) علامات (2) علامت (2) علم (2) غیر معین (2) فعل ناقص (2) مؤنث (2) متعدی (2) مجہول (2) مذکر (2) معروف (2) معین (2) مفعولی (2) موصول (2) نحو (2) نکرہ (2) کلمہ (2) کیفیت (2) Consonant (1) Vowel (1) آراء (1) آغا شورش کاشمیری (1) آلہ (1) آواز (1) اجزاء (1) ادغام (1) استخباری (1) استغراقی (1) استفہامیہ (1) اسم جامد (1) اسم عدد (1) اسم مشتق (1) اسم مصدر (1) اسم مفعول (1) اسمیہ (1) اشباع (1) اصطلاحی (1) اضافی (1) اعداد (1) اعراب (1) اقتباس (1) اقراری (1) الخ (1) الفاظ (1) امالہ (1) امدادی (1) امر (1) انشائیہ (1) انکاری (1) ایجاب (1) بیان (1) بیش (1) تاسف (1) تام (1) تثنیہ (1) تخصیص (1) ترتیبی (1) ترک (1) تشبیہ (1) تشدید (1) تصغیر (1) تعجب (1) تعداد (1) تفضیل بعض (1) تفضیل نفسی (1) تفضیل کل (1) تمنائی (1) تنوین (1) تنکیری (1) توصیفی (1) تکبیر (1) جار (1) جزم (1) جمع الجمع (1) جمع سالم (1) جمع مکسر (1) جنس (1) حاشیہ (1) حاصل مصدر (1) حال (1) حالیہ (1) حالیہ معطعفہ (1) حذف (1) حروف (1) حروف تہجی (1) حصر (1) خبریہ (1) خط (1) خطاب (1) درجات صفت (1) رائے (1) ربط (1) رموز اوقاف (1) روزمرہ (1) زبر (1) زیر (1) سالم (1) ساکن (1) سکتہ (1) سکون (1) شخصی (1) شرط (1) شعر (1) شمسی (1) شکیہ (1) صفت عددی (1) صفت مقداری (1) صفتی (1) صفحہ (1) صوتی (1) صوتی نظام (1) صَوتیے (1) ضرب الامثال (1) ضرب المثل (1) ضعفی (1) ضمیری (1) ظرف (1) ظرف زمان (1) ظرف مکان (1) عرف (1) عطف بیان (1) عطفیہ (1) علامت فاعل (1) علامت مفعول (1) عَلم (1) فاعل سماعی (1) فاعل قیاسی (1) فاعلی (1) فجائیہ (1) فعلیہ (1) قسم (1) قصہ (1) قمری (1) لغوی (1) لفظ (1) لقب (1) ماضی (1) متحرک (1) مترادف (1) مثبت (1) مجازی (1) مجروری (1) محاورہ (1) محذوف (1) مد (1) مذکر سالم (1) مرجع (1) مستقبل (1) مشار (1) مصدر (1) مصرع (1) مصغر (1) مصمتہ (1) مصوتہ (1) مضارع (1) مطلق (1) معاوضہ (1) معاون (1) معتدی المتعدی (1) معدولہ (1) معرفہ (1) معطوف (1) معطوف الیہ (1) معطوفہ (1) معنی (1) مفاجات (1) مفرد (1) مقداری (1) مقصورہ (1) ممدوہ (1) منفی (1) موصوف (1) موقوف (1) مونث (1) مکبر (1) مکسر (1) مہمل (1) ندا (1) ندبہ (1) نسبتی (1) نقطہ (1) نہی (1) واحد (1) وقف کامل (1) وقفہ (1) پسند (1) پیش (1) کسری (1) کمی (1) کنیت (1) کو (1) کہاوت (1) گنتی (1) ہجا (1)
محمد عامر. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *