اتوار، 29 نومبر، 2015

قواعد اردو-14

5 comments
اسم استفہام کی اقسام
اسم استفہام کی 3 اقسام یہ ہیں؛
1۔ استفہام اقراری: جہاں سوال کا اقراری جواب جملے ہی میں موجود ہو۔ جیسے یہ اسکی بیوقوفی نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ میری نادانی کی وجہ تھی، ان جملوں میں "بیوقوفی اور نادانی" استفہام اقراری ہیں۔
2۔ استفہام استخباری: نا معلوم کے بارے میں سوال استفہام استخباری کہلاتا ہے۔ مثلاًتمھاری مٹھی میں کیا ہے؟ آخر وہ کون تھا؟ یہاں "کیا اور کون" استفہام استخباری ہیں۔
3۔ استفہام انکاری: جب جملے میں کسی بات سے انکار کیا جائے۔ مثلاً میں نے یوں کب کہا تھا؟  یہاں "کب" انکار کے معنوں میں استفہام انکاری ہے۔
اسم فاعل کی اقسام
اسم فاعل  کی اقسام درج ذیل ہیں؛
1۔ اسم فاعل قیاسی: وہ اسم فاعل جو کسی خاص  قاعدے  کے تحت بنا  ہو۔ جیسے لکھنے والا۔ گانے والا۔ رونے والی۔ کھیلنے والے وغیرہ
2۔ اسم فاعل سماعی: وہ اسم فاعل جو کسی خاص قاعدے کے بغیر بنا ہو۔ مثلاً پرندہ۔ مالدار۔ تیراک۔ پاسبان۔  محسن۔ خدمت گار۔ ڈاکیا۔ سپیرا وغیرہ
3۔ اسم فاعل مفرد:وہ  اسم فاعل جو لفظ واحد کی صورت میں ہو مگر ایک سے زیادہ کے معنی دے۔ جیسے چور۔ سپاہی۔  ڈاکو وغیرہ
4۔اسم فاعل مرکب:یہ اسم فاعل ایک سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے۔  جیسے جیب کترا۔ راہ نما۔ بازی گر  وغیرہ
فاعل اور اسم فاعل کا فرق
کام کرنے والے والے کو فاعل کہتے ہیں۔ فاعل اسم مشتق نہیں ہوتا۔ فاعل کو بنایا نہیں جاتا نیز فاعل کی جگہ اسم فاعل استعمال کیا جا سکتا ہے۔  جیسے علی نے کتاب پڑھی۔ سپاہی نے رکنے کا اشارہ کیا۔ ان جملوں میں علی اور سپاہی فاعل ہیں۔
فعل کی نسبت سے کام کرنے والے کو اسم فاعل کہتے ہیں۔ اسم فاعل  مشتق ہوتا ہے اور مصدر سے بنتا ہے۔ یہ اسم مشتق ہوتا ہے اور اسم فاعل کی جگہ فاعل استعمال نہیں کیا جا سکتا۔  جیسے کھانے والا۔ پڑھنے والا۔ مارنے والا۔ سینے والا۔
اسم مفعول کی اقسام
اسم مفعول کی 2 اقسام یہ ہیں؛
1۔ اسم مفعول قیاسی: وہ اسم مفعول جوکسی مقررہ  قاعدے سے بنایا جائے۔ بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد "ہوا" کا لفظ لگا دیتے ہیں۔ جیسے کھایا سے کھایا ہوا۔  سنا سے سنا ہوا۔ پڑھایا سے پڑھایا ہوا۔
2۔ اسم مفعول سماعی: وہ اسم مفعول جو کسی خاص قاعدے کے مطابق نہ بنایا گیا ہو  بلکہ اہلِ زبان کے طریقےپر استعمال ہوتا ہو۔ جیسے دُم کٹا۔ بیچارہ۔ کشتہ۔ مسکین۔ مظلوم ۔ لاڈلا ۔ دکھی وغیرہ
مفعول اور اسم مفعول کا فرق
جس پر کام کیا جائے اسے مفعول کہتے ہیں۔ مفعول اسم مشتق نہیں ہوتا۔ مفعول بنایا نہیں جاتا نیز فعل کی نسبت سے اسے مفعول کہا جاتا ہے۔ جیسے علی نے کتاب پڑھی۔ سپاہی نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا ۔ ان جملوں میں" کتاب "اور"مجھے"  مفعول ہیں۔
اسم مفعول ہمیشہ اسم مشتق ہوتا ہے اور مصدر سے بنتا ہے یا اس کے ساتھ علامت مفعولی لگائی جاتی ہے۔ یہ مفعول کی جگہ لے سکتا ہے۔ اسم مفعول جملے کے اندر یا باہر اسم مفعول ہی رہتا ہے۔  جیسے پڑھنا سے پڑھا جانے والا۔ لکھنا سے لکھا جانے والا وغیرہ
جنس کے لحاظ سے اسم کی اقسام (تذکیر و تانیث)
          جنس کے لحاظ سے اسم کی درج ذیل اقسام ہیں؛

مذکر: ایسا اسم جو نر کے لیے بولا جائے۔ مثلاً مرد۔ باپ۔ بادشاہ۔ چڑا۔ مرغا وغیرہ

مؤنث: ایسا اسم جو مادہ کے لیے بولا جائے۔ مثلاً عورت۔ ماں۔ ملکہ۔ چڑیا۔ مرغی وغیرہ

تذکیر و تانیث حقیقی: جانداروں ناموں کے نر اور مادہ کو تذکیر و تانیث حقیقی کہتے ہیں۔ جیسے مرد۔ گھوڑا۔ ملکہ۔ شیرنی وغیرہ

تذکیر و تانیث غیر حقیقی: بے جان چیزوں میں  بولنے، لکھنے اور پڑھنے میں مذکر یا مؤنث کی تخصیص  تذکیر و تانیث غیر حقیقی کہلاتی ہے۔

 جیسے آنکھ۔ انگلی۔ پنڈلی۔ بارش وغیرہ مؤنث لکھے جاتے ہیں جبکہ گھر۔ مکان۔ درخت۔ سورج وغیرہ مذکر لکھے جاتے ہیں۔

5 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

بلاگ

موضوعات

اردو (29) urdu (25) قواعد (23) urdu grammar (21) grammar (13) صرف (13) صرف و نحو (9) اسم (8) فاعل (5) مفعول (5) حرف (4) فعل (4) کلام (4) گرامر (4) استفہام (3) اصطلاحاتِ زبان (3) لازم (3) مرکب (3) اسم ذات (2) اسم ذات، اجزائے کلام (2) اسم صفت (2) اسم ضمیر (2) اشارہ (2) تانیث (2) تخلص (2) تذکیر (2) تلفظ (2) تمیز (2) جمع (2) جملہ (2) حرف صحیح (2) حرف علت (2) حرکت (2) ذاتی (2) صفت (2) صوت (2) عددی (2) عطف (2) علامات (2) علامت (2) علم (2) غیر معین (2) فعل ناقص (2) مؤنث (2) متعدی (2) مجہول (2) مذکر (2) معروف (2) معین (2) مفعولی (2) موصول (2) نحو (2) نکرہ (2) کلمہ (2) کیفیت (2) Consonant (1) Vowel (1) آراء (1) آغا شورش کاشمیری (1) آلہ (1) آواز (1) اجزاء (1) ادغام (1) استخباری (1) استغراقی (1) استفہامیہ (1) اسم جامد (1) اسم عدد (1) اسم مشتق (1) اسم مصدر (1) اسم مفعول (1) اسمیہ (1) اشباع (1) اصطلاحی (1) اضافی (1) اعداد (1) اعراب (1) اقتباس (1) اقراری (1) الخ (1) الفاظ (1) امالہ (1) امدادی (1) امر (1) انشائیہ (1) انکاری (1) ایجاب (1) بیان (1) بیش (1) تاسف (1) تام (1) تثنیہ (1) تخصیص (1) ترتیبی (1) ترک (1) تشبیہ (1) تشدید (1) تصغیر (1) تعجب (1) تعداد (1) تفضیل بعض (1) تفضیل نفسی (1) تفضیل کل (1) تمنائی (1) تنوین (1) تنکیری (1) توصیفی (1) تکبیر (1) جار (1) جزم (1) جمع الجمع (1) جمع سالم (1) جمع مکسر (1) جنس (1) حاشیہ (1) حاصل مصدر (1) حال (1) حالیہ (1) حالیہ معطعفہ (1) حذف (1) حروف (1) حروف تہجی (1) حصر (1) خبریہ (1) خط (1) خطاب (1) درجات صفت (1) رائے (1) ربط (1) رموز اوقاف (1) روزمرہ (1) زبر (1) زیر (1) سالم (1) ساکن (1) سکتہ (1) سکون (1) شخصی (1) شرط (1) شعر (1) شمسی (1) شکیہ (1) صفت عددی (1) صفت مقداری (1) صفتی (1) صفحہ (1) صوتی (1) صوتی نظام (1) صَوتیے (1) ضرب الامثال (1) ضرب المثل (1) ضعفی (1) ضمیری (1) ظرف (1) ظرف زمان (1) ظرف مکان (1) عرف (1) عطف بیان (1) عطفیہ (1) علامت فاعل (1) علامت مفعول (1) عَلم (1) فاعل سماعی (1) فاعل قیاسی (1) فاعلی (1) فجائیہ (1) فعلیہ (1) قسم (1) قصہ (1) قمری (1) لغوی (1) لفظ (1) لقب (1) ماضی (1) متحرک (1) مترادف (1) مثبت (1) مجازی (1) مجروری (1) محاورہ (1) محذوف (1) مد (1) مذکر سالم (1) مرجع (1) مستقبل (1) مشار (1) مصدر (1) مصرع (1) مصغر (1) مصمتہ (1) مصوتہ (1) مضارع (1) مطلق (1) معاوضہ (1) معاون (1) معتدی المتعدی (1) معدولہ (1) معرفہ (1) معطوف (1) معطوف الیہ (1) معطوفہ (1) معنی (1) مفاجات (1) مفرد (1) مقداری (1) مقصورہ (1) ممدوہ (1) منفی (1) موصوف (1) موقوف (1) مونث (1) مکبر (1) مکسر (1) مہمل (1) ندا (1) ندبہ (1) نسبتی (1) نقطہ (1) نہی (1) واحد (1) وقف کامل (1) وقفہ (1) پسند (1) پیش (1) کسری (1) کمی (1) کنیت (1) کو (1) کہاوت (1) گنتی (1) ہجا (1)
محمد عامر. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *