منگل، 24 نومبر، 2015

قواعد اردو-8

0 comments
اسم ضمیر کی اقسام
نوٹ: جس اسم کی جگہ  ضمیر استعمال  کیا جائے اسے مرجع کہتے ہیں مثلاً حیدر اچھا آدمی ہے، وہ ہمیشہ سچ بولتا ہے۔ اس جملے میں ”حیدر“ مرجع   اور    ” وہ “ ضمیر ہے۔
اسم ضمیر کی درج ذیل 7 اقسام ہیں؛
1۔ ضمیر شخصی: وہ ضمیر جو تشخص کے لیے بولی جائے۔ اسکی 3 صورتیں ہیں؛
(1)ضمیر متکلم: جو ضمیر بولنے والا اپنے لیے استعمال کرے۔مثلاً  میں۔ میرا۔ مجھے۔ ہم۔ ہمارا۔ ہمیں وغیرہ
(2)ضمیر حاضر یا مخاطب: جو ضمیر مخاطب یا سامنے موجود شخص کیلیے استعمال کی جائے۔مثلاً تو۔ تم ۔ آپ۔ تمھارا۔ تمھیں وغیرہ
(3)ضمیر غائب: وہ ضمیر جو غائب یا غیر موجود شخص کے بارے میں استعمال ہو۔مثلاً وہ۔ اس۔ ان۔ انہیں۔ انہوں   وغیرہ
2۔ضمیر  اشارہ: جو ضمیر کسی شخص یا چیز کی طرف اشارہ کرے۔ یہ ۔ وہ۔ یہی۔ وہی ۔اسی وغیرہ
3۔ضمیر موصولہ: وہ ضمیر ہے کہ جب تک اس کے ساتھ پورا جملہ نہ لگایا جائے  مطلب سمجھ نہیں آتا۔ جیسے   "جو محنت  کرتا ہے  کامیاب ہوتا ہے۔"  اس میں "جو" ضمیر موصولہ اور  "کامیاب ہوتا ہے" جواب صلہ ہے۔
4۔ ضمیر استفہامیہ: وہ ضمیر ہے جو پوچھنے(سوال) کیلیے استعمال کی جاتی ہے۔ مثلاً کون۔ کیوں۔ کیا۔ کب ۔ کیسے۔ کہاں۔ کدھر۔ کونسا وغیرہ
5۔ضمیر تنکیری: یہ ضمیر غیر معین اشخاص کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جیسے کچھ۔ کوئی۔ کسی وغیرہ
6۔ضمیر تاکیدی: کسی شخصی ضمیر کی نسبت تاکید کے لیے استعمال ہوتی ہے۔  جیسے  یہ۔ آپ۔ اپنی۔ اپنا وغیرہ
7۔ ضمیر صفتی: جس میں ضمیر کی صفت ساتھ واقع ہو۔ جیسے مجھ حقیر۔ اس عقلمند۔  (جتنا۔ کتنا۔ ایسا۔ ویسا۔ بھی ضمائر صفتی ہیں)
اسم ضمیر کی حالتیں
اسم ضمیر 4 حالتوں میں استعمال کیا جاتا ہے؛
(1)ضمیر فاعلی: جب ضمیر فاعل کی جگہ استعمال کی جائے۔ وہ۔ تم۔ میں ۔ ان ۔ اس ۔ آپ۔ ہم۔
(2)ضمیر مفعولی: جب ضمیر مفعول کی جگہ استعمال کی جائے۔ اسے۔ انہیں۔ مجھے۔ ہمیں۔ تمھیں ۔آپ کو۔ تجھے
(3)ضمیر اضافی: جب ضمیر تعلق ظاہر کرے۔ میرا۔ اس کا۔ تمھارا۔ آپ کا۔ ہمارا۔ ان کا
(4)ضمیر مجروری: جب ضمیر مجرور کی جگہ آئے۔ اس پر۔ ان پر  ۔ مجھ پر۔ ہم پر
اسم اشارہ کی اقسام
اسم اشارہ کی 2 اقسام درج ذیل ہیں؛
1۔ اسم اشارہ قریب: وہ اسم اشارہ جو قریب کی کسی چیز، جگہ یا شخص کی طرف اشارہ کرے۔  یہ۔ اِس۔ اِن ۔
2۔اسم اشارہ بعید: وہ اسم جو دور کی کسی چیز، جگہ یا شخص کی طرف اشارہ کرے۔ وہ۔ اُس۔ اُن
مشار الیہ: جس شخص ، جگہ یا چیز کی طرف اشارہ ہو اُسے مشار الیہ کہتے ہیں، مشار الیہ اگرچہ اسم نکرہ ہوتا ہے مگر اسم اشارہ کی وجہ سے اسم معرفہ بن جاتا ہے۔
اسم موصول: وہ اسم کہ جب تک اس کے ساتھ کوئی جملہ نہ ملایا جائے مطلب سمجھ نہیں آتا۔  مثلاً جو۔ جس۔ جو کچھ۔ جونسا۔ جتنی۔ جیسا۔  وغیرہ
نوٹ: اسم موصول والے جملے 3 حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں، مثلاً جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔1۔  اس جملے میں جیسا  اسم موصول ہے۔ 2۔ کرو گے  صلہ ہے۔  3۔ بھرو گے جواب صلہ ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

محترم ! اپنی رائے ضرور دیجئیے۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

بلاگ

موضوعات

اردو (29) urdu (25) قواعد (23) urdu grammar (21) grammar (13) صرف (13) صرف و نحو (9) اسم (8) فاعل (5) مفعول (5) حرف (4) فعل (4) کلام (4) گرامر (4) استفہام (3) اصطلاحاتِ زبان (3) لازم (3) مرکب (3) اسم ذات (2) اسم ذات، اجزائے کلام (2) اسم صفت (2) اسم ضمیر (2) اشارہ (2) تانیث (2) تخلص (2) تذکیر (2) تلفظ (2) تمیز (2) جمع (2) جملہ (2) حرف صحیح (2) حرف علت (2) حرکت (2) ذاتی (2) صفت (2) صوت (2) عددی (2) عطف (2) علامات (2) علامت (2) علم (2) غیر معین (2) فعل ناقص (2) مؤنث (2) متعدی (2) مجہول (2) مذکر (2) معروف (2) معین (2) مفعولی (2) موصول (2) نحو (2) نکرہ (2) کلمہ (2) کیفیت (2) Consonant (1) Vowel (1) آراء (1) آغا شورش کاشمیری (1) آلہ (1) آواز (1) اجزاء (1) ادغام (1) استخباری (1) استغراقی (1) استفہامیہ (1) اسم جامد (1) اسم عدد (1) اسم مشتق (1) اسم مصدر (1) اسم مفعول (1) اسمیہ (1) اشباع (1) اصطلاحی (1) اضافی (1) اعداد (1) اعراب (1) اقتباس (1) اقراری (1) الخ (1) الفاظ (1) امالہ (1) امدادی (1) امر (1) انشائیہ (1) انکاری (1) ایجاب (1) بیان (1) بیش (1) تاسف (1) تام (1) تثنیہ (1) تخصیص (1) ترتیبی (1) ترک (1) تشبیہ (1) تشدید (1) تصغیر (1) تعجب (1) تعداد (1) تفضیل بعض (1) تفضیل نفسی (1) تفضیل کل (1) تمنائی (1) تنوین (1) تنکیری (1) توصیفی (1) تکبیر (1) جار (1) جزم (1) جمع الجمع (1) جمع سالم (1) جمع مکسر (1) جنس (1) حاشیہ (1) حاصل مصدر (1) حال (1) حالیہ (1) حالیہ معطعفہ (1) حذف (1) حروف (1) حروف تہجی (1) حصر (1) خبریہ (1) خط (1) خطاب (1) درجات صفت (1) رائے (1) ربط (1) رموز اوقاف (1) روزمرہ (1) زبر (1) زیر (1) سالم (1) ساکن (1) سکتہ (1) سکون (1) شخصی (1) شرط (1) شعر (1) شمسی (1) شکیہ (1) صفت عددی (1) صفت مقداری (1) صفتی (1) صفحہ (1) صوتی (1) صوتی نظام (1) صَوتیے (1) ضرب الامثال (1) ضرب المثل (1) ضعفی (1) ضمیری (1) ظرف (1) ظرف زمان (1) ظرف مکان (1) عرف (1) عطف بیان (1) عطفیہ (1) علامت فاعل (1) علامت مفعول (1) عَلم (1) فاعل سماعی (1) فاعل قیاسی (1) فاعلی (1) فجائیہ (1) فعلیہ (1) قسم (1) قصہ (1) قمری (1) لغوی (1) لفظ (1) لقب (1) ماضی (1) متحرک (1) مترادف (1) مثبت (1) مجازی (1) مجروری (1) محاورہ (1) محذوف (1) مد (1) مذکر سالم (1) مرجع (1) مستقبل (1) مشار (1) مصدر (1) مصرع (1) مصغر (1) مصمتہ (1) مصوتہ (1) مضارع (1) مطلق (1) معاوضہ (1) معاون (1) معتدی المتعدی (1) معدولہ (1) معرفہ (1) معطوف (1) معطوف الیہ (1) معطوفہ (1) معنی (1) مفاجات (1) مفرد (1) مقداری (1) مقصورہ (1) ممدوہ (1) منفی (1) موصوف (1) موقوف (1) مونث (1) مکبر (1) مکسر (1) مہمل (1) ندا (1) ندبہ (1) نسبتی (1) نقطہ (1) نہی (1) واحد (1) وقف کامل (1) وقفہ (1) پسند (1) پیش (1) کسری (1) کمی (1) کنیت (1) کو (1) کہاوت (1) گنتی (1) ہجا (1)
محمد عامر. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *