اسم کی اقسام (بلحاظ
معنی /استعمال)
معنی
اوراستعمال کے لحاظ سے اسم کی دو اقسام ہیں؛
1۔ اسم معرفہ(اسم خاص): کسی شخص، جگہ یا چیز کا خاص (مخصوص)نام اسم معرفہ کہلاتا ہے۔ یا
کسی خاص شخص، جگہ یا چیز کا نام اسم معرفہ کہلاتا ہے۔ جیسے لاہور۔اسلم۔ پاکستان۔ حجرِ اسود وغیرہ
2۔اسم نکرہ(اسم عام): کسی عام شخص، جگہ یا چیز کا نام اسم نکرہ کہلاتا ہے۔ یا
کسی شخص، جگہ یا چیز کا عام نام اسم نکرہ کہلاتا ہے۔ جیسے گھر۔ شہر۔ کتاب ۔ مرد۔ لڑکی۔ وغیرہ
1۔ اسم معرفہ(اسم خاص): کسی شخص، جگہ یا چیز کا خاص (مخصوص)نام اسم معرفہ کہلاتا ہے۔ یا
کسی خاص شخص، جگہ یا چیز کا نام اسم معرفہ کہلاتا ہے۔ جیسے لاہور۔اسلم۔ پاکستان۔ حجرِ اسود وغیرہ
2۔اسم نکرہ(اسم عام): کسی عام شخص، جگہ یا چیز کا نام اسم نکرہ کہلاتا ہے۔ یا
کسی شخص، جگہ یا چیز کا عام نام اسم نکرہ کہلاتا ہے۔ جیسے گھر۔ شہر۔ کتاب ۔ مرد۔ لڑکی۔ وغیرہ
اسم معرفہ کی اقسام
اسم
معرفہ کی 4 اقسام ہیں؛
1۔ اسم عَلم: وہ اسم جو کسی خاص شخص، جگہ یا چیز کے لیے بولا جائے۔ جیسے سورج۔قائدِاعظم۔ لاہور۔ سعید۔ سندھ۔ وغیرہ
2۔اسم ضمیر: وہ اسم جو کسی شخص ، جگہ یا چیز کے نام کی جگہ استعمال کیا جائے۔ جیسے اس۔تمھارا۔ میرا۔ ہم۔ وغیرہ
3۔ اسم اشارہ: وہ اسم جو کسی شخص ، جگہ یا چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔مثلاً یہ کتاب۔ وہ کبوتر۔ یہاں "یہ" اور "وہ" اسم اشارہ ہیں۔
4۔اسم موصول: وہ اسم ہے جو دو جملوں کو ملاتا ہے جس سے مطلب سمجھ آ جاتا ہے۔ مثلاً جو۔ جس ۔ جیسے ۔وغیرہ
1۔ اسم عَلم: وہ اسم جو کسی خاص شخص، جگہ یا چیز کے لیے بولا جائے۔ جیسے سورج۔قائدِاعظم۔ لاہور۔ سعید۔ سندھ۔ وغیرہ
2۔اسم ضمیر: وہ اسم جو کسی شخص ، جگہ یا چیز کے نام کی جگہ استعمال کیا جائے۔ جیسے اس۔تمھارا۔ میرا۔ ہم۔ وغیرہ
3۔ اسم اشارہ: وہ اسم جو کسی شخص ، جگہ یا چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔مثلاً یہ کتاب۔ وہ کبوتر۔ یہاں "یہ" اور "وہ" اسم اشارہ ہیں۔
4۔اسم موصول: وہ اسم ہے جو دو جملوں کو ملاتا ہے جس سے مطلب سمجھ آ جاتا ہے۔ مثلاً جو۔ جس ۔ جیسے ۔وغیرہ
اسم عَلَم کی اقسام
اسم
علم کی 5 اقسام ہیں؛
1۔ خطاب: حکومت یا قوم کی طرف سے کسی اعلیٰ خدمت پر دیا گیا تعظیمی یا اعزازی نام خطاب کہلاتا ہے۔ مثلاً نشانِ حیدر۔شمس العلماء تمغۂ شجاعت۔ خان بہادر۔قائدِ اعظم وغیرہ۔
2۔لقب: کسی صفت یا خوبی کی بنا پر مشہور نام لقب کہلاتا ہے۔ مثلاً حضرت ابراہیم خلیل اللہ۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ۔ حضرت علی اسد اللہ داتا گنج بخش شکر۔حضرت خالد بن ولید سیف اللہ وغیرہ
3۔تخلّص: وہ مختصر نام جو شاعر اپنی منفرد شناخت کےلیے شاعری میں استعمال کرتے ہیں۔تخلص پر علامت تخلص” ؔ “لگائی جاتی ہے۔ جیسےمرزا اسداللہ غالبؔ۔ علامہ محمداقبالؔ۔ مرزا داغؔ دہلوی۔ میرتقی میرؔ۔ الطاف حسین حاؔلی وغیرہ
4۔کنیّت: وہ نام جو نسب یا رشتے کے تعلق سے پکارا جائے جیسے۔ ابو طالب۔ ابُو تراب۔ امِ سلمہ۔ اِبنِ آدم وغیرہ
5۔ عُرف: وہ نام جو پیار، نفرت، محبت یا حقارت کی وجہ سے پکارا جائے۔ جیسے رشید سے شیدا۔ ببلی۔ گاما۔ جیلا وغیرہ
1۔ خطاب: حکومت یا قوم کی طرف سے کسی اعلیٰ خدمت پر دیا گیا تعظیمی یا اعزازی نام خطاب کہلاتا ہے۔ مثلاً نشانِ حیدر۔شمس العلماء تمغۂ شجاعت۔ خان بہادر۔قائدِ اعظم وغیرہ۔
2۔لقب: کسی صفت یا خوبی کی بنا پر مشہور نام لقب کہلاتا ہے۔ مثلاً حضرت ابراہیم خلیل اللہ۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ۔ حضرت علی اسد اللہ داتا گنج بخش شکر۔حضرت خالد بن ولید سیف اللہ وغیرہ
3۔تخلّص: وہ مختصر نام جو شاعر اپنی منفرد شناخت کےلیے شاعری میں استعمال کرتے ہیں۔تخلص پر علامت تخلص” ؔ “لگائی جاتی ہے۔ جیسےمرزا اسداللہ غالبؔ۔ علامہ محمداقبالؔ۔ مرزا داغؔ دہلوی۔ میرتقی میرؔ۔ الطاف حسین حاؔلی وغیرہ
4۔کنیّت: وہ نام جو نسب یا رشتے کے تعلق سے پکارا جائے جیسے۔ ابو طالب۔ ابُو تراب۔ امِ سلمہ۔ اِبنِ آدم وغیرہ
5۔ عُرف: وہ نام جو پیار، نفرت، محبت یا حقارت کی وجہ سے پکارا جائے۔ جیسے رشید سے شیدا۔ ببلی۔ گاما۔ جیلا وغیرہ
جناب آپ نے بہت آسان طریقے سے اردو کے قواعد بیان کر دئیے ہیں۔ بھت مہربانی۔ پلیز اور بھی لکھیں۔۔۔
افنان -فرام برطانیہ