تلفظ
تلفظ: الفاظ
کی آواز کی درست ادائیگی تلفظ کہلاتی ہے
۔ تلفظ کے لیے اعراب(حرکات و سکنات) کا جاننا ضروری ہے۔
علاماتِ تلفظ (اعراب) یا
حرکات و سکنات
درست تلفظ کے لیے اردو میں حروف پر مخصوص علامات
استعمال کی جاتی ہیں، ان علامتوں کو اعراب کہا جاتا ہے ۔ اعراب لگانے سے حروف دو
حالتوں میں آ جاتے ہیں۔( زَبر ،زِیر اور پیش کو حرکت کہا جاتا ہے)
1۔ متحرک: جب حروف پر زَبر، زِیر یا پیش آئے تو یہ اپنی آواز دیتے ہیں، اور ایسے حروف کو متحرک کہتے ہیں۔
2۔ ساکن: جب حرف پر کوئی حرکت(زیر، زبر،پیش ) نہ ہو بلکہ جزم ہو تو ایسا حرف ساکن کہلاتا ہے۔
1۔ متحرک: جب حروف پر زَبر، زِیر یا پیش آئے تو یہ اپنی آواز دیتے ہیں، اور ایسے حروف کو متحرک کہتے ہیں۔
2۔ ساکن: جب حرف پر کوئی حرکت(زیر، زبر،پیش ) نہ ہو بلکہ جزم ہو تو ایسا حرف ساکن کہلاتا ہے۔
اعراب یہ ہیں؛
1۔ زَبر(اَ): یہ ترچھی لکیر حرف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زَبر کو "فَتح" کہتے ہیں اس لیے جس حرف پر زبر آئے اسے "مفتوح" کہتے ہیں۔ جیسے اَکبَر، ڈَر، بَرطَرَف وغیرہ
2۔ زِیر(اِ): یہ ترچھی لکیر حرف کے نیچے لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زِیر کو "کسرہ" کہتے ہیں اس لیے جس لفظ کے نیچے آئے اسے "مکسور" کہتے ہیں۔ مثلاً کِیل،مِیر، حِیل۔وغیرہ
3۔پیش(اُ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے،عربی میں پیش کو ”ضمہ“ کہتے ہیں اس لیے جس حرف پر آئے اسے”مضموم“کہتے ہیں۔مثلاً پُر، اُردو، زُور۔ وغیرہ
4۔کھڑا زَبر(بٰ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے اور دو زبر کے برابر پڑھی جاتی ہے۔ جیسے الٰہی، موسیٰ، عیسیٰ ۔وغیرہ
1۔ زَبر(اَ): یہ ترچھی لکیر حرف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زَبر کو "فَتح" کہتے ہیں اس لیے جس حرف پر زبر آئے اسے "مفتوح" کہتے ہیں۔ جیسے اَکبَر، ڈَر، بَرطَرَف وغیرہ
2۔ زِیر(اِ): یہ ترچھی لکیر حرف کے نیچے لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زِیر کو "کسرہ" کہتے ہیں اس لیے جس لفظ کے نیچے آئے اسے "مکسور" کہتے ہیں۔ مثلاً کِیل،مِیر، حِیل۔وغیرہ
3۔پیش(اُ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے،عربی میں پیش کو ”ضمہ“ کہتے ہیں اس لیے جس حرف پر آئے اسے”مضموم“کہتے ہیں۔مثلاً پُر، اُردو، زُور۔ وغیرہ
4۔کھڑا زَبر(بٰ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے اور دو زبر کے برابر پڑھی جاتی ہے۔ جیسے الٰہی، موسیٰ، عیسیٰ ۔وغیرہ
5۔کھڑی زیر(بٖ): یہ علامت حرف کے نیچے
لگتی ہے اور دو زیر کے برابر آواز دیتی ہے۔ جیسے آلہٖ،
بعینہٖ وغیرہ
6۔جزم یا سکون(٘/ْ٘٘٘^):یہ علامت حرف کے سکون یا ٹھہراؤ کو ظاہر کرتی ہے، حرف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔اس علامت والا حرف ساکن ہوتا ہے۔ جیسے بزْم، اِمْکَاْنْ وغیرہ
7۔ تنوین (اً۔ اٍ۔ اٌ): دو دو زبریا زیر یا پیش تنوین کہلاتے ہیں اور نون کی آواز دیتے ہیں۔ جیسےفوراً، اصلاً، مثلاً۔ وغیرہ
8۔ تشدید(اّ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے، اس علامت والے حرف کو دو دفعہ پڑھا جاتا ہے۔ اسے شد بھی کہتے ہیں، اس علامت والے حرف کو "مشدّد" کہتے ہیں۔ جیسے، اللہ، رقّت، شدّت، حسّاس۔ وغیرہ
موقوف اور ساکن:اگر کسی لفظ میں ایک ساکن حرف کے بعد دوسرا غیر متحرک حرف آ جائے تو اس حالت کو ”وقف“ اور غیر متحرک حرف کو ”موقوف“ کہا جاتا ہے۔ مثلاً نیند ، یہاں ”ن“ ساکن اور ”د“ موقوف ہے۔
اشباع: کسی حرف کی حرکت کو اس طرح پڑھنا کہ زبر سے" الف"، زیر سے "ے" اور پیش سے "واؤ" کی آواز پیدا ہو جائے۔مثلاً رَستہ سے راستہ، لُہو سے لوہو، مِہمان سے مےمان ۔وغیرہ
اِمالہ: کسی لفظ کے "الف" یا"ہ" کو یائے مجہول (ے) سے بدل کر پڑھنا امالہ کہلاتا ہے۔جیسے اکھاڑنا سے اکھیڑنا، لڑکا سے لڑکے،تالا سے تالے، روپیہ سے روپیےوغیرہ
ادغام: دو ہم مخرج حرفوں کو ملا کر پڑھنا ادغام کہلاتا ہے۔ جیسے بدتر کو بتر، وغیرہ
محذوف: کسی لفظ میں اگر کوئی حرف حذف کر دیا جائے تو اس حزف شدہ حرف کو محذوف کہتے ہیں۔ جیسے شاوباش سے شاباش، بیچارہ سے بچارہ اور بد تر سے بتر، ان مثالوں میں "د"، "ی" اور "و" محذوف ہیں۔
6۔جزم یا سکون(٘/ْ٘٘٘^):یہ علامت حرف کے سکون یا ٹھہراؤ کو ظاہر کرتی ہے، حرف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔اس علامت والا حرف ساکن ہوتا ہے۔ جیسے بزْم، اِمْکَاْنْ وغیرہ
7۔ تنوین (اً۔ اٍ۔ اٌ): دو دو زبریا زیر یا پیش تنوین کہلاتے ہیں اور نون کی آواز دیتے ہیں۔ جیسےفوراً، اصلاً، مثلاً۔ وغیرہ
8۔ تشدید(اّ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے، اس علامت والے حرف کو دو دفعہ پڑھا جاتا ہے۔ اسے شد بھی کہتے ہیں، اس علامت والے حرف کو "مشدّد" کہتے ہیں۔ جیسے، اللہ، رقّت، شدّت، حسّاس۔ وغیرہ
موقوف اور ساکن:اگر کسی لفظ میں ایک ساکن حرف کے بعد دوسرا غیر متحرک حرف آ جائے تو اس حالت کو ”وقف“ اور غیر متحرک حرف کو ”موقوف“ کہا جاتا ہے۔ مثلاً نیند ، یہاں ”ن“ ساکن اور ”د“ موقوف ہے۔
اشباع: کسی حرف کی حرکت کو اس طرح پڑھنا کہ زبر سے" الف"، زیر سے "ے" اور پیش سے "واؤ" کی آواز پیدا ہو جائے۔مثلاً رَستہ سے راستہ، لُہو سے لوہو، مِہمان سے مےمان ۔وغیرہ
اِمالہ: کسی لفظ کے "الف" یا"ہ" کو یائے مجہول (ے) سے بدل کر پڑھنا امالہ کہلاتا ہے۔جیسے اکھاڑنا سے اکھیڑنا، لڑکا سے لڑکے،تالا سے تالے، روپیہ سے روپیےوغیرہ
ادغام: دو ہم مخرج حرفوں کو ملا کر پڑھنا ادغام کہلاتا ہے۔ جیسے بدتر کو بتر، وغیرہ
محذوف: کسی لفظ میں اگر کوئی حرف حذف کر دیا جائے تو اس حزف شدہ حرف کو محذوف کہتے ہیں۔ جیسے شاوباش سے شاباش، بیچارہ سے بچارہ اور بد تر سے بتر، ان مثالوں میں "د"، "ی" اور "و" محذوف ہیں۔
بہت خوب
مجھے اردو زبان میں علامات تانیث وتذکیر چاہیے
کوئی صاحب مدد کرسکتاہے؟؟
عمدہ کاوش ہے۔
بہت عمدہ کاوش ہے جزاک اللہ
ایک بات کی کمی محسوس کی ہے کہ ہر تعریف کے ساتھ مثالیں بہت کم دی گئی ہیں ۔ میرے جیسے مبتدی کیلئے ایک مثال کافی نہین ہے
بہت بہترین معلومات حاصل ہوتی ہے
حرکت کے لئے کتنی اور کون کون سی چیزیں ضروری ہیں۔؟